وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے پر حکومت اور اپوزیشن اب بھی اپنی کامیابی کے دعوے اور جوابی دعوے کر رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کی صورت میں دونوں فریق ایک دوسرے سے زیادہ ایم این ایز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے پراعتماد ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کے اپنے منصوبے کو آگے بڑھانا چاہیے کیونکہ تمام اتحادی ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پی ٹی آئی کے ایم این ایز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ان سے ملاقات کی۔ ان سے ملاقات کرنے والوں میں ریاض فتیانہ اور نصراللہ دریشک شامل تھے۔ وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔ پی ٹی آئی کے ایم این ایز نے وزیراعظم کو اپنی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا۔
دریں اثناء اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت – سابق صدر آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف – نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے اپنی مشاورت تیز کردی۔
مولانا فضل الرحمان نے ہفتہ کو سابق وزیراعظم نواز شریف سے مشاورت کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری سے فون پر بات کی۔ ایسا لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان، نواز شریف اور آصف علی زرداری مطمئن ہیں کہ وہ تحریک عدم اعتماد میں حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کے درمیان تحریک عدم اعتماد کے ٹائم فریم پر بات چیت ہوئی۔ فضل الرحمان نے نواز شریف سے بات چیت پر آصف زرداری کو بھی اعتماد میں لیا۔
توقع ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کا اجلاس لاہور میں ہوگا جس میں قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے ٹائم فریم کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی اور سید خورشید شاہ کی (آج) اتوار کو لاہور میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے ملاقات متوقع ہے۔