پاکستان کے 100 سے زائد ممتاز شہریوں کا چیف جسٹس سے “نظریہ ضرورت ” دفن کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد, 100 سے زائد ممتاز ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے چیف جسٹس آف پاکستان جناب عمر عطا بندیال کو کھلا خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی قانونی حیثیت کے معاملے میں آئین اور قانون پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
خط کے مصنفین نے گزشتہ حکومت کے مجوزہ فیصلوں کو قوم کی فلاح وبہبود اور یگانگت کے لئے ایک خطرہ قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی پائے جانے کی صورت میں ذمہ دران کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے فیصلوں کا سدباب کیا جا سکے۔خط میں ایک جوڈیشنل کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے تا کہ سابقہ حکومت کے خلاف بیرونی سازش کے الزامات کے حوالے سے ثبوت و شواہد کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔خط میں واضح کیا گیا ہے کہ غیر ثابت شدہ الزامات کو بہانہ بنا کر پارلیمانی عمل کو معطل اور اراکین پارلیمنٹ کے حق رائے شماری کو سلب نہیں کیا جا سکتا۔
خط پہ دستخط کرنے والوں میں ماہرین تعلیم، وائس چانسلرز، صحافی اور انسانی حقوق کے علمبردار شامل ہیں جن میں ایچ ای سی کے چیرمین ڈاکٹر طارق بنوری، ماہر تعلیم سلیمہ ہاشمی، ڈاکٹر عائشہ رزاق، رضا رومی، ڈاکٹر عمار علی جان، پروفیسر فتح مری، ڈاکٹر اشتیاق احمد، انسانی حقوق کے کارکنان حارث خلیق، کرامت علی، پیٹر جیکب، عامر رانا، نعیم مرزا، ڈاکٹرعدنان رفیق، عارف آزاد، ممتاز صحافی ناصر زیدی، عاصمہ شیرازی، سبوخ سید، عامر غوری، محسن بیگ، ضیغم خان، اقبال خٹک، عدنان کاکڑ اور عدنان رحمت اور ماہر قانون اکرم راجہ سمیت دیگر اہم شخصیات شامل ہیں .
خط میں کہا گیا ہے کہ آئینِ پاکستان معا شرے کے تمام طبقات کے درمیان ایک مقدس معاہدہ اور کروڑوں شہریوں کے مشترکہ مفادات کا عکاسی کرتا ہے. آئین وقانون کی مکمل اور غیر مشروط پابندی ایک پرامن، مہذب اور خوشحال معاشرے کے قیام اور تسلسل کے لئے ناگزیر ہے جبکہ اس سے اجتناب نقض امن اور معاشرے میں افراتفری کا موجب بنتا ہے.خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کے تقدس کے حوالے سے جو بھی کرے گا وہ ہماری قومی زندگی اور مستقبل کے حوالے سے دور رس اثرات اور نتائج مرتب کرے گا. ہماری آئندہ نسل کی عزت و آبرہ اور خوشحالی کا دارومدار صرف آئین کی بالادستی اور ایسی سیاست کے فروغ میں ہے جس میں باہمی احترام اور شائستگی کے اجزا شامل ہوں.
خط کنندگان نے اس امید کا اظہار کیا کہ جج صاحبان کی آئین سے غیر متزلزل وابستگی اور انصاف سے والہانہ لگاؤ قوم کو اس کٹھن وقت سے نکالنے میں مددگار ثابت ہو گا..